Tuesday, 11 November 2025

خنجر کو رگ جاں سے گزرنے نہیں دے گا

 خنجر کو رگ جاں سے گزرنے نہیں دے گا

وہ شخص مجھے چین سے مرنے نہیں دے گا

پھر کوئی نئی آس وہ دے جائے گا دل کو

ٹوٹے ہوئے شیشے کو بکھرنے نہیں دے گا

دن ڈھلتے نکل آئے گا پھر یاد کا سورج

سایہ مِرے آنگن میں اترنے نہیں دے گا

ہر شخص کو مہمان بنا لے گا وہ لیکن

مجھ کو کبھی گھر اپنے ٹھہرنے نہیں دے گا

رکھے گا نہ شانے پہ مِرے ہاتھ وہ اپنا

زخموں کو مرے دل کے وہ بھرنے نہیں دے گا


گرجا ویاس

No comments:

Post a Comment