خنجر کو رگ جاں سے گزرنے نہیں دے گا
وہ شخص مجھے چین سے مرنے نہیں دے گا
پھر کوئی نئی آس وہ دے جائے گا دل کو
ٹوٹے ہوئے شیشے کو بکھرنے نہیں دے گا
دن ڈھلتے نکل آئے گا پھر یاد کا سورج
سایہ مِرے آنگن میں اترنے نہیں دے گا
ہر شخص کو مہمان بنا لے گا وہ لیکن
مجھ کو کبھی گھر اپنے ٹھہرنے نہیں دے گا
رکھے گا نہ شانے پہ مِرے ہاتھ وہ اپنا
زخموں کو مرے دل کے وہ بھرنے نہیں دے گا
گرجا ویاس
No comments:
Post a Comment