تضمین بر روٹیاں
کہتے ہیں وہ کہو تو سہی کیا ہیں روٹیاں
کہہ دو کہ زندگی کا سہارا ہیں روٹیاں
اعجازِ جاں نواز، مسیحا ہیں روٹیاں
کمیاب ہیں کہ جانِ تمنّا ہیں روٹیاں
مجھ کو فسانہ حجرتِ آدمؑ کا یاد ہے
گندم بِنائے عالمِ خیر و فساد ہے
روٹی کا ذکر پستئ فہمِ بشر نہیں
خالی ہے ذہن پیٹ میں روٹی اگر نہیں
یہ رفعتِ نظر ہے، فریبِ نظر نہیں
وہ روٹیاں ہیں دوستو! شمس و قمر نہیں
حاصل اگر نہ ہو تو مقدر خراب ہے
انساں ضعیف و پیر بعہدِ شباب ہے
رکشا کوئی چلاتا ہے روٹی کے واسطے
جوتے کوئی چُراتا ہے روٹی کے واسطے
گنگا کوئی نہاتا ہے روٹی کے واسطے
مسجد میں گِڑگِڑاتا ہے روٹی کے واسطے
روٹی مگر ہے پنجۂ سرمایہ دار میں
اور سب ہیں کنٹرول کے اندر قطار میں
اشک امرتسری
محمد امین
No comments:
Post a Comment