احساس غم عشق کا حاصل نہیں ہوتا
وہ درد کے جو روح میں شامل نہیں ہوتا
اے ذوق نظر بھول بھی جا ذوق نظر کو
افسانہ کبھی زیست کا حاصل نہیں ہوتا
اے دوست وفا ساز محبت کی نظر میں
بگڑی کو بنا لینا تو مشکل نہیں ہوتا
منزل تو بڑی چیز ہے راہیں نہیں ملتیں
جب شوق طلب رہبر منزل نہیں ہوتا
اکثر مری آنکھوں نے بھی اظہار کیا ہے
لیکن انہیں احساس غم دل نہیں ہوتا
طوفان کی آغوش میں گھر ڈھونڈنے والا
ممنون تنک ظرفیٔ ساحل نہیں ہوتا
باسط وہ دیا کرتے ہیں تسکین تو لیکن
اک لفظ بھی تسکین کے قابل نہیں ہوتا
باسط اوجینی
محمد خاں
No comments:
Post a Comment