Thursday, 13 November 2025

دعا ہے اور دعا کے علاوہ کچھ بھی نہیں

 دعا ہے اور دعا کے علاوہ کچھ بھی نہیں

ہمارے پاس خدا کے علاوہ کچھ بھی نہیں

میں اپنے چاہنے والوں کو کیسے بتلاؤں

کہ میرے دل میں خلا کے علاوہ کچھ بھی نہیں

وہ کھولنا تھے جنہیں رازِ زندگی، اُن سے

کُھلا تو بندِ قبا کے علاوہ کچھ بھی نہیں

سخن میں آیا جو اپنی فضا بنانے کو

بنایا اُس نے فضا کے علاوہ کچھ بھی نہیں

ہمارے پاس ہے اک آخری گنہ کا سوال

اور اس کے پاس حیا کے علاوہ کچھ بھی نہیں

ہمیں یقیں ہے خدا ہے ہمارے ساتھ مگر

ستم یہ ہے کہ خدا کے علاوہ کچھ بھی نہیں

بھلا وہ کس لیے ناراض ہو گیا ہم سے

کیا تو ہم نے خطا کے علاوہ کچھ بھی نہیں


نادر برار شاہ

No comments:

Post a Comment