Thursday, 13 November 2025

نہ مسجد ہے کوئی نہ چرچ ہے نہ کوئی مندر ہے

 نہ مسجد ہے کوئی نہ چرچ ہے نہ کوئی مندر ہے

اگر گھر ہے کہیں اس کا تو تیرے دل کے اندر ہے

زمانے کی نظر کو وہ بھلا آئے نظر کیسے

نہ اس کا رنگ ہے نہ روپ ہے نہ کوئی پیکر ہے

پرندوں میں چہکتا ہے گلوں میں وہ مہکتا ہے

ہے اس کی ہی اداکاری جو یہ قدرت کا منظر ہے

میں ہندو ہوں مسلماں تم، یہ ہیں انسان کی باتیں

وہ ہے خالق سبھی کا اس کے آگے سب برابر ہے

ہے اندازہ مجھے آگے سفر مشکل بہت ہو گا

مگر جب ہمسفر تُو ہے تو پھر کس بات کا ڈر ہے


بھاسکر شکلا

No comments:

Post a Comment