Friday 17 October 2014

تبدیلی: اس بھرے شہر میں اک بھی ایسا نہیں

تبدیلی

اس بھرے شہر میں
 اک بھی ایسا نہیں
 جو مجھے راہ چلتے کو پہچان لے
 اور آواز دے
 او بے، او سر پھرے
دونوں اک دوسرے سے لپٹ کر وہیں
 گرد و پیش اور ماحول کو بھول کر
 گالیاں دیں
 ہنسیں، ہاتھا پائی کریں
 پاس کے پیڑ کی چھاؤں میں بیٹھ کر
 گھنٹوں ایک دوسرے کی سنیں اور کہیں
 اور اس نیک روحوں کے بازار میں
 میری یہ قیمتی بے بہا زندگی
 ایک دن کے لیے اپنا رخ موڑ لے

اختر الایمان

No comments:

Post a Comment