رنجش کوئی رکھتا ہے تو پھر بات بھی سن لے
وہ مجھ سے ذرا صورتِ حالات بھی سن لے
دھڑکن کی زباں سے میں بتاؤں گا کسی دن
کیا اس کے لیے ہیں مِرے جذبات بھی سن لے
کس طرح سے رسوائی گوارا ہوئی ہم کو
جو دل نے سہے پیار کے صدمات بھی سن لے
اس پھول سے مہکے جو مِری شام کا آنگن
وہ اپنی کہے، میرے خیالات بھی سن لے
تو برف کی وادی کا مکیں ہے، کسی لمحے
شعلوں کی طرح ہیں مِرے دن رات بھی سن لے
وہ مجھ سے ذرا صورتِ حالات بھی سن لے
دھڑکن کی زباں سے میں بتاؤں گا کسی دن
کیا اس کے لیے ہیں مِرے جذبات بھی سن لے
کس طرح سے رسوائی گوارا ہوئی ہم کو
جو دل نے سہے پیار کے صدمات بھی سن لے
اس پھول سے مہکے جو مِری شام کا آنگن
وہ اپنی کہے، میرے خیالات بھی سن لے
تو برف کی وادی کا مکیں ہے، کسی لمحے
شعلوں کی طرح ہیں مِرے دن رات بھی سن لے
اعتبار ساجد
No comments:
Post a Comment