Thursday 20 November 2014

میں یہ نہیں کہتا کہ میرا سر نہ ملے گا

میں یہ نہیں کہتا کہ میرا سر نہ ملے گا
لیکن میری آنکھوں میں تجھے ڈر نہ ملے گا
سر پر تو بٹھانے کو ہے تیار زمانہ
لیکن تیرے رہنے کو یہاں گھر نہ ملے گا
جاتی ہے چلی جائے یہ مے خانے کی رونق
کم ظرفوں کے ہاتھوں میں تو ساغر نہ ملے گا​
دنیا کی طلب ہے تو قناعت ہی نہ کرنا
قطرے ہی سے خوش ہو تو سمندر نہ ملے گا

وسیم بریلوی

No comments:

Post a Comment