Saturday, 22 November 2014

دیکھ اے شعلہ بدن حوصلہ داری میری

دیکھ اے شعلہ بدن حوصلہ داری میری
خاک تھا، اور رہی آگ سے یاری میری
روک لو اب بھی کسی طرح مِرے اشک رواں
یہ نہ ہو تم بھی کرو گریہ و زاری میری
کچھ نہیں کُھلتا یہ کیا لوگ ہیں اور کیسی قطار
سب کے آخر میں بھی آئی نہیں باری میری
ایک معلوم علاقے کی طرف جاتا ہوں
آسمانوں سے گزرتی ہے سواری میری
کیا کِیا جائے گِلہ تجھ سے، بہادر سالار
کون ہے جس نے یہاں جنگ نہ ہاری میری

قمر رضا شہزاد

No comments:

Post a Comment