خدا کا شکر ہے انکار کی طرف آیا
میں بیڑیوں سے بندھا دار کی طرف آیا
یہ طشتری میں دھرا سر مری گواہی ہے
میں ایک دشت سے دربار کی طرف آیا
کوئی تو آگ مرے خون میں دھکتی ہے
شراب و شہد کی دنیا مجھے بھی کھینچتی ہے
مگر میں عشق کے آزار کی طرف آیا
مجھے بھی مہلتِ یک لفظ تو میسر تھی
مگر یہ دل ہی نہ اظہار کی طرف آیا
ترا کرم جو نہیں، قہر ہی سہی شہزادؔ
کوئی تو مجھ سے گنہگار کی طرف آیا
قمر رضا شہزاد
No comments:
Post a Comment