لرزتے ٹوٹتے گرتے ہوئے جہاں سے نکل
زیادہ خوفزدہ ہے تو اس مکاں سے نکل
ہمارے دل کا تعلق نہیں زمانے سے
سو اپنی خواہشِ دنیا اٹھا، یہاں سے نکل
ترے جمال کی لَو تیرے بعد رہ جائے
میں ربِ نُور سے محوِ کلام ہوں سرِ شام
سو اے چراغِ دعا! تُو بھی درمیاں سے نکل
اب اس کے بعد قیامت ہے تو بھی اے شہزادؔ
دعائیں پڑھتا ہوا شہرِ بے اماں سے نکل
قمر رضا شہزاد
No comments:
Post a Comment