Sunday 23 November 2014

وہ خوش انداز و خوش اطوار کہیں ملتے ہیں

وہ خوش انداز و خوش اطوار کہیں ملتے ہیں
زندگی! تیرے پرستار کہیں ملتے ہیں
جیسے اک موڑ پہ ملتے ہیں کہیں شام و سحر
اس طرح بھی دل و دلدار کہیں ملتے ہیں
جو سماعت کو کریں قلب و نظر سے آمیز
اس کہانی میں وہ کردار کہیں ملتے ہیں
جیسی آنکھیں ہیں تری اور یہ دل ہے جیسا
ایسے شرمندۂ اظہار کہیں ملتے ہیں
ڈھونڈتے ہیں جسے ہم آپ سرِ راہِ سلوک
وہ لطائف تو سرِ دار کہیں ملتے ہیں
ایک دیوانۂ دنیا کا تھا جنت سے سوال
کیا یہاں درہم و دینار کہیں ملتے ہیں
کسی بازار میں ملتی ہے جنوں نام کی شے
حوصلے عشق کے تیار کہیں ملتے ہیں
تم سے ملنا بھی ہے ملنا بھی نہیں ہے تم سے
آؤ! تم سے سرِ بازار کہیں ملتے ہیں
ڈھونڈ لے ڈھونڈ سکے کوئی اگر راہِ فرار
ایک جانب در و دیوار کہیں ملتے ہیں
یا تری بزم میں ہیں یا مرے دل میں اجملؔ
زندگی کے اگر آثار کہیں ملتے ہیں

اجمل سراج

No comments:

Post a Comment