Friday 21 November 2014

چوراہے پر کھڑا ہوں مجھے ووٹ دیجئے

عرض کیا ہے

چوراہے پر کھڑا ہوں مجھے ووٹ دیجئے
میں مردِ پارسا ہوں مجھے ووٹ دیجئے
مجھ پر فریب و مکر کے الزام تھے غلط
کل ہی رِہا ہوا ہوں مجھے ووٹ دیجئے
آتے ہیں حیلے حربے سیاست کے سب مجھے
تھوڑا پڑھا لکھا ہوں مجھے ووٹ دیجئے
حل ہے وطن کے سارے مسائل کا میرے پاس
ہر درد کی دوا ہوں مجھے ووٹ دیجئے
کردوں گا اپنے ہاتھ سے صاف نالیاں
ہر کام جانتا ہوں مجھے ووٹ دیجئے
بانٹوں گا روزگار میں جیسے ریوڑیاں
الہ دین کا دِیا ہوں مجھے ووٹ دیجئے
میرے تو بیوی بچے بھی خادم ہیں آپ کے
میں قسم کھا ریا ہوں مجھے ووٹ دیجئے
غم کھا رہا تھا قوم کا پیتا تھا ہیروئن
اب اچھا ہوگیا ہوں مجھے ووٹ دیجئے
سچ ہے کہ پہلے کرتا تھا چینی کی میں بلیک
اب توبہ کرچکا ہوں مجھے ووٹ دیجئے

ریاض الرحمٰن ساغر

No comments:

Post a Comment