Sunday, 23 November 2014

کیوں تجھے اپنے ستم یاد آئے

کیوں تجھے اپنے ستم یاد آئے
کس نے دل توڑا، جو ہم یاد آئے
جھک گئی کیوں یہ نظر ملتے ہی
کیا کوئی قول و قسم یاد آئے؟
کچھ نہ کچھ ہے تو اداسی کا سبب
مان بھی جاؤ، کہ ہم یاد آئے
بت کدہ چھوڑ کے جانے والو
کیا کرو گے، جو صنم یاد آئے
جب بھی پامالئ اقدار ہوئی
وقت کو اہلِ قلم یاد آئے
کیا ہوا راہِ جنوں کو ضامنؔ 
کیوں مِرے نقشِ قدم یاد آئے

ضامن جعفری

No comments:

Post a Comment