Tuesday, 8 September 2015

لفظ کی دنیا میں شائستہ ہنر میرا بھی ہے

 لفظ کی دنیا میں شائستہ ہنر میرا بھی ہے

اس خرابے میں تماشا سربسر میرا بھی ہے

میں بھی لٹ جاؤں گا شاید، آپ جیسے لٹ گئے

راہ میں اک راہبر شوریدہ سر میرا بھی ہے

مجھ کو معیارِ وفا کی اس لیے ہے جستجو

قافلہ شہر وفا سے دربدر میرا بھی ہے

سائباں کی چھاؤں ہر سر کو میسر آ گئی

“آسماں اک چاہیے مجھ کو کہ سر میرا بھی ہے”

آندھیو! مجھ کو بھی دے دو میزبانی کا شرف

دشت میں ایک ریت کا چھوٹا سا گھر میرا بھی ہے

راز کے افشاء میں دونوں ہی ہوئے شامل عزیزؔ

تیرا قاصد ہی نہیں ہے، نامہ بر میرا بھی ہے


عزیز بلگامی

No comments:

Post a Comment