حاصل نہیں فنکار کو توقیر ابھی تک
ہر پردے میں عریاں رہی تصویر ابھی تک
یہ کیسے مذاہب ہیں کہ لوگوں کے دلوں کو
نفرت ہی سے کرتے ہیں جو تسخیر ابھی تک
ہم اب بھی لڑے جاتے ہیں اجداد کی جنگیں
زندہ ہیں جو ماضی میں وہ مردار ہیں ہم لوگ
پیروں میں ہے تاریخ کی زنجیر ابھی تک
ہر سال میں نو ماہ فقط نالہ و شیون
بدلی نہیں ہم لوگوں کی تقدیر ابھی تک
کہتی ہے کہ معنی سے الگ ہوں تو فقط نقش
پتھر پہ لکیری ہوئی تحریر ابھی تک
شاہنواز زیدی
No comments:
Post a Comment