پھر سے پانی چڑھ گیا، موجیں پلوں تک آ گئیں
اور گہرائی کی چیزیں ساحلوں تک آ گئیں
لوگ کہتے ہیں کنواں پیاسے تلک آتا نہیں
لیکن اس کی رحمتیں ہم سائلوں تک آ گئیں
کیوں وباؤں کی طرح پھیلیں ہماری رنجشیں
رنگ پھیکے، پتیاں سوکھی ہوئی، خوشبو اداس
آپ کی بے زاریاں کیسے گلوں تک آ گئیں
ان تمناؤں کا کیا کرتے تِرے ناکام لوگ
جو ارادوں تک نہیں پہنچیں لبوں تک آ گئیں
شاہنواز زیدی
No comments:
Post a Comment