Thursday 17 September 2015

بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو ہے نہیں

بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو ہے نہیں
ہم بے گھروں کا کوئی ٹھکانہ تو ہے نہیں
تم بھی ہو بیتے وقت کی مانند ہو بہو
تم نے بھی یاد آنا ہے، آنا تو ہے نہیں
عہدِ وفا سے کس لیے خائف ہو میری جان
کر لو، کہ تم نے عہد نبھانا تو ہے نہیں
وہ جو ہمیں عزیز ہے، کیسا ہے، کون ہے
کیوں پوچھتے ہو، ہم نے بتانا تو ہے نہیں
دنیا! ہم اہلِ عشق پہ کیوں پھینکتی ہے جال
ہم نے تِرے فریب میں آنا تو ہے نہیں
کوشش کریں تو لوٹ ہی آئے گا ایک دن
وہ آدمی ہے، گزرا زمانہ تو ہے نہیں
وہ عشق تو کرے گا مگر دیکھ بھال کے 
پاگل، وہ تیرے جیسا دیوانہ تو ہے نہیں 

رحمان فارس

No comments:

Post a Comment