بھول جاؤں جسے دم بھر میں کوئی احساں تو نہیں
میرا اقرار ہے ظالم یہ تِری ہاں تو نہیں
تُو مٹائے بھی تو یہ دل سے کوئی مٹتا ہے
داغِ الفت ہے تِری وصل کا ارماں تو نہیں
ڈر نہیں حضرتِ واعظ مجھے کچھ دوزخ کا
یہ بتا دو کہ بلائے شبِ ہجراں تو نہیں
بدگماں وہ ہوں کہ وہ خواب میں جب آتے ہیں
دیکھ لیتا ہوں کہ ہمراہ نگہباں تو نہیں
خون روتا ہوں تو آنکھوں میں کھٹک ہوتی ہے
دل میں پوشیدہ کوئی تیر کا پیکاں تو نہیں
حشر تک بھی جو نکل جائے غنیمت سمجھوں
یہ تیرے وصل کا ارماں ہے مِری جاں تو نہیں
یہ نیا لطف ہے، بیخودؔ سے وہ فرماتے ہیں
آپ کے دل میں نیا اب کوئی ارماں تو نہیں
میرا اقرار ہے ظالم یہ تِری ہاں تو نہیں
تُو مٹائے بھی تو یہ دل سے کوئی مٹتا ہے
داغِ الفت ہے تِری وصل کا ارماں تو نہیں
ڈر نہیں حضرتِ واعظ مجھے کچھ دوزخ کا
یہ بتا دو کہ بلائے شبِ ہجراں تو نہیں
بدگماں وہ ہوں کہ وہ خواب میں جب آتے ہیں
دیکھ لیتا ہوں کہ ہمراہ نگہباں تو نہیں
خون روتا ہوں تو آنکھوں میں کھٹک ہوتی ہے
دل میں پوشیدہ کوئی تیر کا پیکاں تو نہیں
حشر تک بھی جو نکل جائے غنیمت سمجھوں
یہ تیرے وصل کا ارماں ہے مِری جاں تو نہیں
یہ نیا لطف ہے، بیخودؔ سے وہ فرماتے ہیں
آپ کے دل میں نیا اب کوئی ارماں تو نہیں
بیخود دہلوی
No comments:
Post a Comment