Sunday, 20 September 2015

ضبط کی آب و تاب سے عشق کو جگمگائے جا

ضبط کی آب و تاب سے عشق کو جگمگائے جا
ہاں یوں ہی جھوم جھوم کے چوٹ پہ چوٹ کھائے جا
راہِ وفا سے منہ نہ موڑ، آس نہ توڑ، جی نہ چھوڑ
وہ یوں ہی ظلم ڈھائے جائے، تُو یونہی مسکرائے جا
بادۂ آتشیں نہ چھوڑ، خندۂ دلنشیں نہ چھوڑ
غم کدۂ حیات میں، غم کی ہنسی اڑائے جا
درد اٹھے تو مسکرا، چوٹ لگے تو دے دعا
ہاں اسی آن بان سے، اس کی جفا پہ چھائے جا
دیکھ ٹھہر نہ اے خمارؔ! منزلِ دوست دور ہے
خود کو بھی پیچھے چھوڑتا، آگے قدم بڑھائے جا

خمار بارہ بنکوی

No comments:

Post a Comment