Friday 11 September 2015

بھیگے شعر اگلتے جیون بیت گیا

بھیگے شعر اگلتے جیون بیت گیا
ٹھنڈی آگ میں جلتے جیون بیت گیا
یوں تو چار قدم پر میری منزل تھی
لیکن چلتے چلتے جیون بیت گیا
شام ڈھلےاس کو ندیا پر آنا تھا
سورج ڈھلتے ڈھلتے جیون بیت گیا
ایک انوکھا سپنا دیکھا، نیند اڑی
 آنکھیں مَلتے مَلتے جیون بیت گیا
آخر کس بہروپ کو اپنا روپ کہوں
اسلمؔ روپ بدلتے جیون بیت گیا

اسلم کولسری

No comments:

Post a Comment