Friday 18 September 2015

جو کچھ کہیں تو دریدہ دہن کہا جائے

جو کچھ کہیں تو دریدہ دہن کہا جائے 
یہ شہر کیا ہے، یہاں کیا سخن کہا جائے
بضد ہے تیشۂ خونیں لیے ہوئے کوئ شخص 
کہ گورکن کو بھی اب کوہکن کہا جائے
اگر ہجوم صداؤں کو دیکھنا چاہو
تو شرط ہے پہلا سخن کہا جائے
چراغ بجھتے ہیں رہتے ہیں پر جو اب کے ہُوا
اسے ہواؤں کا دیوانہ پن کہا جائے
عجیب رسم ہے، جو صدرِ انجمن ہو فرازؔ 
وہ چاہتا ہے، اسے انجمن کہا جائے

احمد فراز

No comments:

Post a Comment