Friday 18 September 2015

مکین خوش تھے کہ جب بند تھے مکانوں میں

مکین خوش تھے کہ جب بند تھے مکانوں میں
کھُلے کواڑ تو تالے پڑے زبانوں میں
درخت ماؤں کی مانند انتظار میں ہیں
طیور لوٹ کے آئے نہ آشیانوں میں
ہوا کی زد پے بھی دو اک چراغ روشن ہیں
بلا کے حوصلے دیکھے ہیں سخت جانوں میں
مجھے ہلاک کیا اعتماد نے میرے
کہ میکبتھ تھے سبھی میرے میزبانوں میں
کل آئینے نے بڑے دکھ کی بات کی مجھ سے
فرازؔ! تُو بھی ہے گزرے گئے زمانوں میں

احمد فراز

No comments:

Post a Comment