عارفانہ کلام نعتیہ کلام
پلا دے معرفت کی جس قدر بھی ہے مئے باقی
کہ میرے لب پہ ذکرِ فخرِ موجوداتؐ ہے ساقی
جہانِ شاعری میں آج رہ جائے بھرم میرا
سخن سنجوں کی صف میں ہو نہ شرمندہ قلم میرا
مجھے اک محسنِ انسانیتﷺ کا ذکر کرنا ہے
مجھے رنگِ عقیدت فکر کے سانچے میں بھرنا ہے
بتانا ہے کہ جب انسان سچی راہ بھُولا تھا
یہ جب نازاں تھا کج بینی پہ گمراہی پہ پھولا تھا
تو کیونکر غیب سے انسانیت کا رہنما آیا
شفاعت کا لئے ساماں بشر کا آسرا آیا
کہ میرے لب پہ ذکرِ فخرِ موجوداتؐ ہے ساقی
جہانِ شاعری میں آج رہ جائے بھرم میرا
سخن سنجوں کی صف میں ہو نہ شرمندہ قلم میرا
مجھے اک محسنِ انسانیتﷺ کا ذکر کرنا ہے
مجھے رنگِ عقیدت فکر کے سانچے میں بھرنا ہے
بتانا ہے کہ جب انسان سچی راہ بھُولا تھا
یہ جب نازاں تھا کج بینی پہ گمراہی پہ پھولا تھا
تو کیونکر غیب سے انسانیت کا رہنما آیا
شفاعت کا لئے ساماں بشر کا آسرا آیا
جگن ناتھ آزاد
No comments:
Post a Comment