Wednesday 9 September 2015

غم نہیں اس کا جو شہرت ہو گئی

غم نہیں اس کا جو شہرت ہو گئی
ہو گئی اب تو محبت ہو گئی
اب کہاں اگلے سے وہ راز و نیاز
مل گئے صاحب سلامت ہو گئی
ہائے کیا دلکش ہے اس کی چشمِ مست
آنکھ ملتے ہی محبت ہو گئی
چودھواں سال ان کو ہے نامِ خدا
عمر آفت تھی، قیامت ہو گئی
ناز سے اس نے جو دیکھا شیخ کو
ان کی دینداری ہی رخصت ہو گئی

اکبر الہ آبادی

No comments:

Post a Comment