Saturday 19 September 2015

مجھے چاہے نہ چاہے دل تیرا تو مجھ کو چاہ بڑھانے دے

مجھے چاہے نہ چاہے دل تیرا، تو مجھ کو چاہ بڑھانے دے
اک پاگل پریمی کو اپنی چاہت کے نغمے گانے دے
تو رانی پریم کہانی کی چپ چاپ کہانی سُنتی جا
یہ پریم کی باتیں سنتی جا، پریمی کو گیت سنانے دے
یہ چاہت میرا جذبہ ہے، میرے دل کا میٹھا نغمہ
ان باتوں سے کیا کام تجھے ان باتوں کو کہہ جانے دے
تو دور اکیلی بیٹھی ہے سکھ سندرتا کی بستی میں
میں دور بہا جاتا ہوں پریم کی ندی میں بہہ جانے دے
گر بھولے سے اس جذبے کا تو گیت جوابی گا بیٹھی
یہ جادو سب مِٹ جائے گا اس کو جوبن پر آنے دے
ہاں جیت میں کوئی نہیں ہے نشہ ہے جیت سے دوری میں
یہ راہ رسیلی چلتا ہوں، اس راہ پہ چلتا جانے دے

میرا جی

No comments:

Post a Comment