مانا کہ نکمے ہیں لیکن ہم سے بھی تم اب پانے کے نہیں
ملنا ہے تو مل لو ہم وطنو! پھر لوٹ کے ہم آنے کے نہیں
جنت میں مئے کوثر بھی سہی گلشن بھی سہی دلبر بھی سہی
ہر لطف سہی، پھر بھی ساقی! ہمسر تِرے میخانے کے نہیں
ناصح ہمیں سمجھائے گا کیا، کوئی ہمیں بہلائے گا کیا
کچھ تذکرہ ہے پروانے کا، کچھ ذِکر ہے اک دِیوانے کا
سن سن کے چمکتے ہو تم کیوں، ٹکڑے مِرے افسانے کے نہیں
ہم رازِ نہانِ الفت ہیں، ڈھونڈو نہ ہمیں ہم حیرتؔ ہیں
رہ کر بھی تمہاری آنکھوں میں، تم کو ہی نظر آنے کے نہیں
حیرت بدایونی
No comments:
Post a Comment