اس کی آنکھوں میں محبت کا گماں تک نہیں آج
کون سی آگ تھی کل، جس کا دھواں تک نہیں آج
آہنی راستے اگتے ہیں درختوں کی جگہ
والئ شہر کو احساسِ زیاں تک نہیں آج
ہم ہیں تاریخ کی راہوں کے مسافر، جن کی
لوگ آنکھوں میں چمک کیسے بنا لیتے ہیں
پسِ مژگاں تو کوئی اشکِ نہاں تک نہیں آج
ہو نہ ہو آج مقرر ہے مِرا آخری دن
مِرے بارے میں کوئی جھوٹا بیاں تک نہیں آج
بات تو گرچہ بہت دُور تلک جاتی ہے
آج بس اتنا ہی کافی ہے، وہاں تک نہیں آج
شاہنواز زیدی
No comments:
Post a Comment