Tuesday, 17 November 2015

چھین لیں دل وہ مرا فکر ادھر ہے تو یہی

چھین لیں دل وہ مِرا فکر ادھر ہے تو یہی
ان کا منشائے نظر کوئی اگر ہے تو یہی
وہ ضرور آئیں گے، گزریں گے ادھر سے اک دن
مجھ کو امید سرِ راہگزر ہے تو یہی
ان کا دیدار کہیں ہو، وہ کہیں مِل جائیں 
رات دن کوئی تقاضائے نظر ہے تو یہی
ان سے اظہارِ تمنا تو نہیں ہے مشکل
وہ کہیں روٹھ نہ جائیں مجھے ڈر ہے تو یہی
تِری نسبت، تِرا ارماں، تِری حسرت، تِری یاد
اب مِرے پاس کوئی زادِ سفر ہے تو یہی
میں تِرے در سے کہیں اور نہیں جا سکتا
سر ٹِکانے کے لئے بس کوئی در ہے تو یہی
میرے افکار کا محور ہے نصیرؔ ان کا جمال 
مرکزِ دائرہ فکر و نظر ہے تو یہی

سید نصیرالدین نصیرؔ

No comments:

Post a Comment