قسم دے دے کے ساقی ساغرِ مے دے نہ تُو مجھ کو
وہ محفل میں نہیں، تُو کیوں پلاتا ہے لہُو مجھ کو
مجھے خاطر سے رکھ ساقی کہ میخانے کی زینت ہوں
یہ رونق پھر کہاں ہو گی اٹھا دے گا جو تُو مجھ کو
دو عالم میں کسی کافر کو کچھ بھی سُوجھتا ہو گا
میں ہی بھُولا ہوں ساقی یا بدل ڈالا ہے مے خانہ
نظر آتے ہیں وہ مے کش نہ وہ جام و سبُو مجھ کو
قمرؔ چھپنا مِرا اک انتشارِ عالمِ شب ہے
ستارے آسماں پر ڈھوندتے ہیں چار سُو مجھ کو
استاد قمر جلالوی
No comments:
Post a Comment