Thursday 19 November 2015

سب کی آنکھوں میں نظر آتی ہے صورت میری

سب کی آنکھوں میں نظر آتی ہے صورت میری
کتنے سانچوں میں ڈھلی، ایک محبت میری
تیرا پردہ ہی نہیں، میں تِرا اظہار بھی ہوں
تیری ہستی سے نمایاں ہے حقیقت میری
تجھ سے کچھ بھی نہیں کہوں، اپنی وفاؤں پہ ہنسوں
تیری بے گانہ روی اور اذیت میری
لوگ اب مجھ سے زیادہ تِرا دم بھرتے ہیں
پاس بیٹھے ہیں تِرے، لے کے شکایت میری
پیار کی لمحۂ جاوید کا حاصل ہے فراق
دیکھ لے غور سے، جاتے ہوئے صورت میری
وادئ مصر میں یوسفؑ کے خریدار بہت
پوچھتے پھرتے ہیں بازار سے قیمت میری
حسن سونے کے ترازو میں سجا بیٹھا ہے 
بیچ بازار بکی، آج شرافت میری
میں اگر ہونٹ ہلاؤں تو گنہ گار بنوں
وہ اگر مجھ کو سزا دیں تو سعادت میری
رنگ لائے گا جمیلؔ اپنی وفاؤں کا خلوص
یوں تو بے کار نہ جائے گی ریاضت میری

جمیل ملک

No comments:

Post a Comment