Thursday 19 November 2015

کفر کا رنگ جھلکتا ہے نہ اسلام کا رنگ

کفر کا رنگ جھلکتا ہے نہ اسلام کا رنگ
کچھ عجب ہے میرے افکار کے اصنام کا رنگ
چند افراد یہاں رنگوں کے سوداگر ہیں
کتنے چہرے ہیں کہ جن پر ہے فقط نام کا رنگ
منجمد غم کی فصیلوں میں گھِرے ہیں ہم لوگ
دل کے آئینے میں ہے حسرتِ ناکام کا رنگ
وہ بھی زندوں میں گنے جاتے ہیں جن کے دل میں
کسی چِلمن کی ہے خوشبو، نہ کسی بام کا رنگ
گردشِ جام نے رنگین بنا رکھا ہے
ورنہ بے رنگ سا ہے گردشِ ایام کا رنگ
کتنے افسانے حوادث سے جنم لیتے ہیں
ہے میرے نام میں فارغؔ میری ہمنام کا رنگ

فارغ بخاری

No comments:

Post a Comment