کفر کا رنگ جھلکتا ہے نہ اسلام کا رنگ
کچھ عجب ہے میرے افکار کے اصنام کا رنگ
چند افراد یہاں رنگوں کے سوداگر ہیں
کتنے چہرے ہیں کہ جن پر ہے فقط نام کا رنگ
منجمد غم کی فصیلوں میں گھِرے ہیں ہم لوگ
وہ بھی زندوں میں گنے جاتے ہیں جن کے دل میں
کسی چِلمن کی ہے خوشبو، نہ کسی بام کا رنگ
گردشِ جام نے رنگین بنا رکھا ہے
ورنہ بے رنگ سا ہے گردشِ ایام کا رنگ
کتنے افسانے حوادث سے جنم لیتے ہیں
ہے میرے نام میں فارغؔ میری ہمنام کا رنگ
فارغ بخاری
No comments:
Post a Comment