پھوٹ سی پڑی رات کو مے خواروں میں
محتسب خوب چلی، خوب چھنی یاروں میں
دل کی ہے قدر تو کچھ حسن کے سرکاروں میں
یہ وہ سودا نہیں بک جائے جو بازاروں میں
تیرے دامن سے بندھی ہے مِری امید اے چرخ
اہلِ عصیاں کی کمی حشر میں دیکھی نہ گئی
ایک ہم اور آ ملے آ کے گنہ گاروں میں
مے ریاضؔ آپ بھی پیتے ہیں بایں ریشِ سفید
ہائے یہ نور کی شکل اور سیہ کاروں میں
ریاض خیر آبادی
No comments:
Post a Comment