یہ مے تلخ تِرے منہ سے لگی ہے کہ نہیں
سچ بتا دے ارے زاہد! کبھی پی ہے کہ نہیں
دیکھ کر شوخ حسینوں کو بتا اے ناصح
گدگدی دل میں کبھی تیرے اٹھی ہے کہ نہیں
آتشِ گُل کی لپٹ کیوں نہ قفس تک آئے
ہر طرف آگ گلستاں میں لگی ہے کہ نہیں
قبر پر آنے میں ان کو نہ تکلیف ہو کہیں
بے کسی تیرے سوا اور کوئی ہے کہ نہیں
شعرِ تر میرے چھلکتے ہوئے ساغر ہیں ریاضؔ
پھر بھی سب پوچھتے ہیں آپ نے مے پی ہے کہ نہیں
سچ بتا دے ارے زاہد! کبھی پی ہے کہ نہیں
دیکھ کر شوخ حسینوں کو بتا اے ناصح
گدگدی دل میں کبھی تیرے اٹھی ہے کہ نہیں
آتشِ گُل کی لپٹ کیوں نہ قفس تک آئے
ہر طرف آگ گلستاں میں لگی ہے کہ نہیں
قبر پر آنے میں ان کو نہ تکلیف ہو کہیں
بے کسی تیرے سوا اور کوئی ہے کہ نہیں
شعرِ تر میرے چھلکتے ہوئے ساغر ہیں ریاضؔ
پھر بھی سب پوچھتے ہیں آپ نے مے پی ہے کہ نہیں
ریاض خیر آبادی
No comments:
Post a Comment