صبح ہے رات کہاں اب وہ کہاں رات کی بات
بات کی بات تو ہے بیٹھ بھی لو بات کی بات
عرش پر رہتے ہیں کیا کعبے کے رہنے والے
کوئی سنتا ہی نہیں اہلِ خرابات کی بات
یہ کوئی بات ہے خُم ساتھ لیے واعظ آئے
اور پھر میں نہ سنو قبلۂ حاجات کی بات
ظرف بے مے سے پلائے تو حرم میں پھیلی
پھیلتی جلد ہے کچھ اہلِ کرامات کی بات
رات کعبے میں گئی قلقلِ مینا بن کر
نہ تو چھپتی ہے نہ دبتی ہے خرابات کی بات
کوستے ہیں وہ بری طرح جو کہتا ہوں ریاضؔ
رات بھر آج بھی ہوتی رہی کل رات کی بات
بات کی بات تو ہے بیٹھ بھی لو بات کی بات
عرش پر رہتے ہیں کیا کعبے کے رہنے والے
کوئی سنتا ہی نہیں اہلِ خرابات کی بات
یہ کوئی بات ہے خُم ساتھ لیے واعظ آئے
اور پھر میں نہ سنو قبلۂ حاجات کی بات
ظرف بے مے سے پلائے تو حرم میں پھیلی
پھیلتی جلد ہے کچھ اہلِ کرامات کی بات
رات کعبے میں گئی قلقلِ مینا بن کر
نہ تو چھپتی ہے نہ دبتی ہے خرابات کی بات
کوستے ہیں وہ بری طرح جو کہتا ہوں ریاضؔ
رات بھر آج بھی ہوتی رہی کل رات کی بات
ریاض خیر آبادی
No comments:
Post a Comment