Wednesday, 4 November 2015

اس حسن کا شیدا ہوں اس حسن کا دیوانہ

اس حسن کا شیدا ہوں اس حسن کا دیوانہ
ہر گل ہے جہاں بلبل، ہر شمع ہے پروانہ
چھوٹا سا مِرا دل ہے، ٹوٹا سا مِرا دل ہے
صورت میں تو پیمانہ، وسعت میں ہے میخانہ
بے گانہ یگانہ ہے، دل آئینہ خانہ ہے
کعبے کا یہ کعبہ ہے، بتخانے کا بت خانہ
یاد آئی بہت ہم کو، ٹوٹی ہوئی توبہ بھی
دیکھا جو کہیں ہم نے ٹوٹا ہوا پیمانہ
بہکے ہوئے لوگوں میں سب سے ہیں ریاضؔ اچھے
رفتار ہے مستانہ، گفتار ہے رِندانہ

ریاض خیر آبادی

No comments:

Post a Comment