اس حسن کا شیدا ہوں اس حسن کا دیوانہ
ہر گل ہے جہاں بلبل، ہر شمع ہے پروانہ
چھوٹا سا مِرا دل ہے، ٹوٹا سا مِرا دل ہے
صورت میں تو پیمانہ، وسعت میں ہے میخانہ
بے گانہ یگانہ ہے، دل آئینہ خانہ ہے
یاد آئی بہت ہم کو، ٹوٹی ہوئی توبہ بھی
دیکھا جو کہیں ہم نے ٹوٹا ہوا پیمانہ
بہکے ہوئے لوگوں میں سب سے ہیں ریاضؔ اچھے
رفتار ہے مستانہ، گفتار ہے رِندانہ
ریاض خیر آبادی
No comments:
Post a Comment