چونکے ہیں حشر میں ہم اہلِ حرم سے پہلے
شیخ فردوس میں کیا جائے گا ہم سے پہلے
جس کسی بزم میں دورِ مۓ و مینا دیکھا
ہم سیہ مست جھکے ابرِ کرم سے پہلے
محفلِ مے میں ہیں زاہد کے فرشتے بھی شریک
ہوتی ہے حشر میں لذتِ غفلت محسوس
ہم عجب خواب میں تھے خوابِ عدم سے پہلے
بوجھ دل کا اٹھائیں گے یہ کہتی تھی نگاہ
تِرے انداز تھے کچھ اور ستم سے پہلے
آج سر پر لیے مے خانہ ریاضؔ آتے ہیں
کوئی کہہ دے ذرا اہلِ حرم سے پہلے
ریاض خیر آبادی
No comments:
Post a Comment