کسی کی جستجو ہے اور میں ہوں
حجابِ رنگ و بو ہے اور میں ہوں
نگاہ شرمگیں ہے اور تُو ہے
بیانِ آرزو ہے اور میں ہوں
مجھے دیر وحرم سے واسطہ کیا
وفا نا آشنا تیری نظر ہے
دلِ آشفتہ خو ہے اور میں ہوں
خدایا! بے نیازِ آرزو کر
یہی اک آرزو ہے اور میں ہوں
وہ منظر، منظرِ حسن و محبت
وہی بس چار سُو ہے اور میں ہوں
تمہیں مے خانۂ ہستی مبارک
مِرا ٹوٹا سبُو ہے اور میں ہوں
متاعِ زندگی تھوڑی ہے میری
یہی اک آبرو ہے اور میں ہوں
میں کس منزل پہ آخر آ گیا ہوں
یہاں بس تُو ہی تُو ہے اورمیں ہوں
مجھے یوں راس آئی خودشناسی
خدا سے گفتگو ہے اور میں ہوں
مجھے فکرِ دو عالم کیوں ہو سرورؔ
وہ میرے رو برو ہے اور میں ہوں
سرور عالم راز
No comments:
Post a Comment