Wednesday 20 January 2016

یہ کون جا رہا ہے مرا گاؤں چھوڑ کے

یہ کون جا رہا ہے مِرا گاؤں چھوڑ کے
آنکھوں نے رکھ دیے ہیں سمندر نچوڑ کے
میں اپنی شکل ڈھونڈتی رہتی ہوں رات بھر
آئینے توڑ کے کبھی ۔۔ آئینے جوڑ کے
آندھی کا کوئی خوف نہ خطرہ ہواؤں کا
میں نے دیے بنائے ہیں سورج کو توڑ کے
تعبیر بن کے آنے ہی والی ہے اب سحر
سورج بنا رہی ہوں دیے جوڑ جوڑ کے
وہ خط بھی تم کو مل ہی گیا ہو گا جانِ من
سب کچھ لکھا ہے جس میں تِرا نام چھوڑ کے

انجم رہبر

No comments:

Post a Comment