دیوانگی نے خوب کرشمے دکھائے ہیں
اکثر تِرے بغیر بھی ہم مسکرائے ہیں
اب اے غمِ زمانہ! تِرا کیا خیال ہے
ہم اپنے ساتھ لے کے غمِ عشق آئے ہیں
میخانے کی طرف جو بڑھے ہیں تو ہوشیار
اک صبحِ زرنگار کی خاطر تمام رات
ہم نے کئی چراغ جلائے، بجھائے ہیں
ہم پر بھی رہگزارِ محبت کو ناز ہے
ہم نے بھی کچھ نقوش مٹا کر بنائے ہیں
یوں بھی ملی ہے مجھ کو مِرے ضبطِ غم کی داد
اکثر وہ سر جھکائے ہوئے ۔۔۔ مسکرائے ہیں
حیرت سے دیکھتا ہے زمانہ ہمیں ایازؔ
اس تک پہنچ پہنچ کے جو ہم لوٹ آئے ہیں
ایاز جھانسوی
No comments:
Post a Comment