Sunday 17 January 2016

مہکی ہیں فضائیں کس کے لیے چھائی ہیں گھٹائیں کس کے لیے

مہکی ہیں فضائیں کس کے لیے چھائی ہیں گھٹائیں کس کے لیے
مے خانے میں جب ساقی ہی نہیں میخانے میں جائیں کس کے لیے
جب مجھ سے نگاہیں ملتے ہی تم آج خفا ہو بیٹھے ہو
پھر یہ تو بتاؤ کل تم نے مانگی تھی دعائیں کس کے لیے
وہ رسمِ خرد کے دیوانے ۔۔ ہر طرزِ جنوں کے شیدائی
وہ ہوش گنوائیں کس کے لیے، ہم ہوش میں آئیں کس کے لیے
اے توبہ شکن، اے غنچہ دہن، اے عشوہ طراز صبحِ چمن
یہ مست نظر، یہ شوخ ہنسی، یہ خاص ادائیں کس کے لیے
ہنگاموں سے وہ ڈر جاتے ہیں، تنہائی سے گھبرا جاتے ہیں
ہم شہر اجاڑیں کس کے لیے، ویرانے بسائیں کے لیے
افسوس ایازؔ اب کوئی نہیں جو اہلِ وفا کی لاج رکھے
تاریک فضاؤں میں آخر ہم شمعیں جلائیں کس کے لیے

ایاز جھانسوی

No comments:

Post a Comment