جاؤ گے تو پچھتا کے چلے آؤ گے اک دن
تنہائی سے گھبرا کے چلے آؤ گے اک دن
روکا ہے کبھی تم کو نہ روکیں گے کبھی ہم
معلوم ہے تم جا کے چلے آؤ گے اک دن
جو دل تمہیں روکے گا کسی ڈر کے بہانے
تڑپائے گا اتنا تمہیں یوں میرا ترسنا
اپنے پہ ترس کھا کے چلے آؤ گے اک دن
بن جائے گا آنے کا نہ آنے کا بہانہ
ہر رسم کو ٹھکرا کے چلے آؤ گے اک دن
جذبات کے طوفان کو روکو گے کہاں تک
ان موجوں میں لہرا کے چلے آؤ گے اک دن
ہاں میں بھی یہی جان کے انجان ہوں شاہدؔ
تم میری خبر پا کے چلے آؤ گے اک دن
شاہد کبیر
No comments:
Post a Comment