Friday 22 January 2016

جاؤ گے تو پچھتا کے چلے آؤ گے اک دن

جاؤ گے تو پچھتا کے چلے آؤ گے اک دن
تنہائی سے گھبرا کے چلے آؤ گے اک دن
روکا ہے کبھی تم کو نہ روکیں گے کبھی ہم
معلوم ہے تم جا کے چلے آؤ گے اک دن
جو دل تمہیں روکے گا کسی ڈر کے بہانے
اس دل کو بھی سمجھا کے چلے آؤ گے اک دن
تڑپائے گا اتنا تمہیں یوں میرا ترسنا
اپنے پہ ترس کھا کے چلے آؤ گے اک دن
بن جائے گا آنے کا نہ آنے کا بہانہ
ہر رسم کو ٹھکرا کے چلے آؤ گے اک دن
جذبات کے طوفان کو روکو گے کہاں تک
ان موجوں میں لہرا کے چلے آؤ گے اک دن
ہاں میں بھی یہی جان کے انجان ہوں شاہدؔ
تم میری خبر پا کے چلے آؤ گے اک دن

شاہد کبیر 

No comments:

Post a Comment