محفل میں بہت لوگ تھے میں تنہا گیا تھا
ہاں تجھ کو وہاں دیکھ کر کچھ ڈر سا لگا تھا
یہ حادثہ کس وقت، کہاں، کیسے ہوا تھا
پیاسوں کے تعاقب میں سنا دریا گیا تھا
آنکھیں ہیں کہ بس روزنِ دیوار ہوئی ہیں
اے خلقِ خدا! تجھ کو یقیں آئے نہ آئے
کل دھوپ کے تحفظ کے لیے سایہ گیا تھا
وہ کون سی ساعت تھی، پتہ ہو تو بتاؤ
یہ وقت شب و روز میں جب بانٹا گیا تھا
شہریار خان
No comments:
Post a Comment