آنکھوں میں کہیں عکس تمہارا نہیں کوئی
آنسو ہیں بہت ۔ اور ستارا نہیں کوئی
مدت ہوئی اک بار بھی دیکھا نہیں تجھ کو
اور تیرے سوا دن بھی گزرا نہیں کوئی
کہتے ہیں سبھی لوگ کہ پیاری ہے یہ دنیا
سانسوں کی طلب ہیں تِرے آنچل کی ہوائیں
آ جاؤ، کہ جینے کا سہارا نہیں کوئی
ہے تنگ بہت اس کی عنایات کا دامن
لیکن مِری خواہش کا کنارا نہیں کوئی
تنگ آ کے حسنؔ توڑ دئیے دل کے سبھی خواب
اس شہر میں اب درد کا مارا نہیں کوئی
علی حسن شیرازی
No comments:
Post a Comment