Sunday 17 January 2016

آنکھوں میں کہیں عکس تمہارا نہیں کوئی

آنکھوں میں کہیں عکس تمہارا نہیں کوئی 
آنسو ہیں بہت ۔ اور ستارا نہیں کوئی 
مدت ہوئی اک بار بھی دیکھا نہیں تجھ کو 
اور تیرے سوا دن بھی گزرا نہیں کوئی 
کہتے ہیں سبھی لوگ کہ پیاری ہے یہ دنیا 
دنیا میں مگر آپ سے پیارا نہیں کوئی 
سانسوں کی طلب ہیں تِرے آنچل کی ہوائیں 
آ جاؤ، کہ جینے کا سہارا نہیں کوئی 
ہے تنگ بہت اس کی عنایات کا دامن 
لیکن مِری خواہش کا کنارا نہیں کوئی 
تنگ آ کے حسنؔ توڑ دئیے دل کے سبھی خواب 
اس شہر میں اب درد کا مارا نہیں کوئی

علی حسن شیرازی

No comments:

Post a Comment