اے دردِ ہجرِ یار! غزل کہہ رہا ہوں میں
بے موسمِ بہار، غزل کہہ رہا ہوں مہیں
میرے بیانِ غم کا تسلسل نہ ٹوٹ جائے
گیسو ذرا سنوار، غزل کہہ رہا ہوں میں
راز و نیازِ عشق میں کیا دخل ہے تیرا
ساقی! بیانِ شوق میں رنگینیاں بھی ہوں
لا جامِ خوشگوار، غزل کہہ رہا ہوں میں
تجھ سا سخن شناس، کوئی دوسرا نہیں
سن لے خیالِ یار، غزل کہہ رہا ہوں میں
ناصر کاظمی
No comments:
Post a Comment