Thursday, 21 January 2016

اے درد ہجر یار غزل کہہ رہا ہوں میں

اے دردِ ہجرِ یار! غزل کہہ رہا ہوں میں
بے موسمِ بہار، غزل کہہ رہا ہوں مہیں
میرے بیانِ غم کا تسلسل نہ ٹوٹ جائے
گیسو ذرا سنوار، غزل کہہ رہا ہوں میں
راز و نیازِ عشق میں کیا دخل ہے تیرا
ہٹ فکرِ روزگار، غزل کہہ رہا ہوں میں
ساقی! بیانِ شوق میں رنگینیاں بھی ہوں
لا جامِ خوشگوار، غزل کہہ رہا ہوں میں
تجھ سا سخن شناس، کوئی دوسرا نہیں
سن لے خیالِ یار، غزل کہہ رہا ہوں میں

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment