Wednesday 20 January 2016

دل یگانہ ہے تو دلدار نے بخشا مجھ کو

دل یگانہ ہے تو دلدار نے بخشا مجھ کو
یہ صلہ دل سے مِرے یار نے بخشا مجھ کو
وقتِ جلوۂ نظارہ ۔۔ کہاں تھی مجھ میں
حوصلہ نرگسِ بیمار نے بخشا مجھ کو
عمر بھر  بادہ گساری کے بھرم کی خاطر
جام اک ساقیٔ پندار نے بخشا مجھ کو
پھول چنتے ہوئے گزری ہے مِری، اک  ایسا
راستہ وادیٔ پرُخار نے بخشا مجھ کو
فیصلہ دل کی عدالت  پہ جو رکھا ہے تو پھر
یار کو میں نے مِرے یار نے بخشا مجھ کو
داغِ ہر خونِ تمنا، غمِ دوراں، غمِ دل
ہائے کیا کیا نہ تِرے پیار نے بخشا مجھ کو
اس کو منسوب کیا لوحِ سخن سے میں نے
جو بھی شیرینئ گفتار نے بخشا مجھ کو
یہ تر و تازہ گلابوں سے مہکتے ہوئے شعر
ایک ہی پرتوِ دیدار نے بخشا مجھ کو
میں نے کچھ بھی تو چھپایا نہیں اسلمؔ راہی
کہہ دیا جو دلِ افگار نے بخشا مجھ کو

اسلم راہی

No comments:

Post a Comment