بے سبب بات بڑھانے کی ضرورت کیا ہے
ہم خفا کب تھے منانے کی ضرورت کیا ہے
آپ کے دَم سے تو دنیا کا بھرم ہے قائم
آب جب ہیں تو زمانے کی ضرورت کیا ہے
تیرا کوچہ، تِرا در، تیری گلی کافی ہے
دل سے ملنے کی تمنا ہی نہیں جب دل میں
ہاتھ سے ہاتھ ملانے کی ضرورت کیا ہے
شاہد کبیر
No comments:
Post a Comment