Saturday 16 January 2016

حد نگاہ تک یہ زمیں ہے سیاہ پھر

حدِ نگاہ تک یہ زمیں ہے سیاہ پھر
نکلی ہے جگنوؤں کی بھٹکتی سپاہ پھر
ہونٹوں پہ آ رہا ہے ، کوئی نام بار بار
سناٹوں کے طلسم کو توڑے گی آہ پھر 
پچھلے سفر کی گرد کو دامن سے جھاڑ دو
آواز دے رہی ہے ۔۔ کوئی سُونی راہ پھر
بے رنگ آسماں کو دیکھے گی کب تلک
منظر نیا تلاش کرے گی ۔۔۔ نگاہ پھر
ڈھیلی ہوئی گرفت جنوں کی، کہ جل اٹھا
طاقِ ہوس میں ۔۔۔ کوئی چراغِ گناہ پھر

شہریار خان

No comments:

Post a Comment