اِدھر دیکھ لینا،۔ اُدھر دیکھ لینا
پھر ان کی طرف اک نظر دیکھ لینا
وہ میرا نہ کہنے میں کہہ جانا سب کچھ
وہ ان کا اچانک اِدھر دیکھ لینا
عبث میری جانب سے تُو بدگماں ہے
مِرے غمکدے میں وہ آئیں گے اک دن
جھلک اٹھیں گے بام و در دیکھ لینا
اثرؔ عرضِ حال اس سے بے سوچے سمجھے
کہا تھا کہ پہلے نظر دیکھ لینا
اثر لکھنوی
No comments:
Post a Comment