تم سے بہتر کون ہے ساتھی تمہارا دوسرا
ڈھونڈتے ہو کس لیے کوئی سہارا دوسرا
تب کہیں سمجھا ہوں میں اس کا اشارہ دوسرا
اس نے میرے ہاتھ پر جب ہاتھ مارا دوسرا
اتنی دنیا، اتنے چہرے، اتنی آنکھیں چار سُو
آسماں پر کوئی تھوڑے سے ستارے تو نہیں
ایک چمکے کم اگر، چُن لو ستارہ دوسرا
مجھ کو تو پہلا کنارہ بھی نظر آتا نہیں
ہے کہاں بحرِ فلک تیرا کنارہ دوسرا
درمیاں پردہ رہا اک دن تکلف کا بہت
بھید سارا کھُل گیا جب دن گزارا دوسرا
تب کہیں مہندی لگا وہ ہاتھ پہچانا گیا
اس نے در کی اوٹ سے جب پھول مارا دوسرا
جان دے دی اس کے پہلے ہی اِشارے پر عدیمؔ
میں نے دیکھا ہی نہیں کا اشارہ دوسرا
عدیم ہاشمی
No comments:
Post a Comment