Saturday, 5 March 2016

تم سے بہتر کون ہے ساتھی تمہارا دوسرا​

تم سے بہتر کون ہے ساتھی تمہارا دوسرا​
ڈھونڈتے ہو کس لیے کوئی سہارا دوسرا​
تب کہیں سمجھا ہوں میں اس کا اشارہ دوسرا​
اس نے میرے ہاتھ پر جب ہاتھ مارا دوسرا​
اتنی دنیا، اتنے چہرے، اتنی آنکھیں چار سُو​
اس نے پھر بھی کر دیا مجھ کو اشارہ دوسرا​
آسماں پر کوئی تھوڑے سے ستارے تو نہیں​
ایک چمکے کم اگر، چُن لو ستارہ دوسرا​
مجھ کو تو پہلا کنارہ بھی نظر آتا نہیں​
ہے کہاں بحرِ فلک تیرا کنارہ دوسرا​
درمیاں پردہ رہا اک دن تکلف کا بہت​
بھید سارا کھُل گیا جب دن گزارا دوسرا​
تب کہیں مہندی لگا وہ ہاتھ پہچانا گیا​
اس نے در کی اوٹ سے جب پھول مارا دوسرا​
جان دے دی اس کے پہلے ہی اِشارے پر عدیم​ؔ
میں نے دیکھا ہی نہیں کا اشارہ دوسرا​

عدیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment